امارت شرعیہ کی طرف سےجاری ضلع سوپول میں دس روزہ دعوتی و تعمیراتی دورہ وفد کے اجلاس سے علماء کا خطاب
ایمان اللہ کی بڑی نعمت ہےاس کا تقاضہ ہے کہ ہم شب و روز اللہ کے احکام کے مطابق گذاریں، ہمارا رہن سہن، اٹھنا بیٹھنا سب کچھ شریعت کے مطابق ہو، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مدینہ منورہ ہجرت کیا تو سب سے پہلے آپ نے تین کام کئے مسجد نبوی کی تعمیر کی، صفہ میں تعلیم کا آغاز کیااور رہائش کے لئے مکانات تعمیر کئے اور صحابہ کرام کی ایسی تربیت کی کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پیغام کو پوری دنیا میں عام کیا،ان خیالات کا اظہارحضرت مولانا مفتی محمد انظار عالم قاسمی صاحب صدر قاضی شریعت مرکزی دارالقضاء امارت شرعیہ نے اپنے بلیغ خطاب میں کیا ۔حضرت قاضی صاحب نےبھرے مجمع میں خطاب کرتے ہوئے مزید فرمایاکہ آپ قرآن و سنت کی روشنی میں اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت پر زور دیں اوراصلاح معاشرہ کے کام کا آغاز اپنے گھروں سے کریں ۔ہمارا گھر جنت نشاں کیسے بنے یہ ملت اسلامیہ کے ہر فرد خواہ وہ مرد ہوں یا عورت کی دینی و شرعی ذمہ داری ہے ۔اگر اپنے بچوں کی تربیت اسلامی شریعت کی روشنی میں انجام دیں گے تو وہی بچے والدین کے لئے فرمانبردار اور اطاعت گذار ثابت ہونگے، اگر والدین بچوں کے سامنے غلط رویہ اختیار کریں گے تو اس کا منفی اثر بچوں پر پڑے گا وہ بچے اطاعت گذار نہیں بلکہ والدین کے لئے نافرمان بنیں گے ۔واضح رہے کہ مفکر ملت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب امیر شریعت بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ و سجادہ نشین خانقاہ رحمانی مونگیر کی ہدایت پرامارت شرعیہ کاایک وفد ان دنوں ضلع سوپول کے دعوتی وتعمیراتی دورہ پرہے جس کا آغاز مؤرخہ 11 جنوری 2025 کو مردم خیز آبادی بگھیلی محرم پور ضلع سوپول سے ہوا۔ اس اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد مجیب الرحمن صاحب قاسمی معاون قاضی شریعت مرکزی دارالقضاء امارت شرعیہ نے اسلامی نظام میراث کی انفرادیت کو واضح انداز میں سمجھایااور کہا کہ اسلام میں جو وراثت کا نظام قائم ہے کسی بھی مذاہب میں وہ نظام نہیں ہے اسلئے وراثت کے نظام کو اپنی زندگی میں نافذ کیجئے، آج ہم لڑکیوں کو ترکہ میں حصہ نہیں دیتے جسکی وجہ سے سماج میں تلک و جہیز کا رسم بڑھتا جارہا ہے، اگر ہم آج اللہ رب العزت کےاحکام کے مطابق قرآن کے بتائے اصول کو سامنے رکھتے ہوئے لڑکیوں کو ترکہ میں حصہ دیں گے تو اس سے سماج میں دینی بیداری آئے گی اور صالح معاشرہ بنانے میں تقویت ملے گی، آپ نے مزید کہا کہ امارت شرعیہ ملت کا عظیم اثاثہ ہے آپ حضرت امیر شریعت کے پیغام پر لبیک کہیں، آپ نے اطاعت امیر پر پورے مجمع سے عہد و پیمان بھی لیا ۔مفتی محمد ابوالقاسم رحمانی صاحب قاضی شریعت دار القضاء امارت شرعیہ گودام والی مسجد ضلع سوپول نے دار القضاء کی اہمیت وافادیت اور اتحاد واتفاق کووقت کی اہم ضرورت بتاتے ہوئے اپنے خطاب میں فرمایا کہ سماج میں اتحاد کو جگہ دیں اور اختلاف کو ختم کریں، آپسی اختلاف سے بغض، حسد اور کینہ پیدا ہوتا ہے اور سماج میں فساد و بگاڑ کی فضا ہموار ہوتی ہے، آپ نے کہا کہ اگر اختلاف ہوجائے تو اپنے معاملات کو دارالقضاء سے حل کرائیں اس سے کم وقت میں انصاف ملتا ہے، آپسی تنازعات سے اپنے آپ کو بچائیں عائلی معاملات ہو یا حقیت و ترکہ کا مسئلہ ۔آپ اس کے لیے دارالقضاء سے ہی رجوع کریں اس سے آپ کا وقت بھی بچے گا اور اللہ کے یہاں اس کا بہتر بدلہ بھی ملے گا ۔مولانا مرغوب صاحب رحمانی و ندوی نے امارت شرعیہ اور ان کے تمام شعبہ جات کا تعارف کراتے ہوئے امارت شرعیہ کے قیام کا پس منظر، شعبہ جات اور امارت شرعیہ کی خدمات کو تفصیل سے بیان کیا اور کہا کہ اس مردم خیز آبادی کا تعلق امارت شرعیہ سے بہت قدیم اور دیرینہ ہے اور ان شاء اللہ آئندہ نسلوں میں بھی یہ دینی رشتہ باقی رہے گا ۔مولانا موصوف نے ہی اس اجلاس میں نظامت کے فرائض بھی انجام دیئے ۔مولانا قاری فیصل رحمانی کی پرسوز تلاوت کلام پاک سے مجلس کا آغاز ہوا اور مولانا قاری محمد نجم الدین صاحب رحمانی جوائنٹ سیکرٹری ضلع کمیٹی تنظیم امارت شرعیہ ضلع سوپول نے بارگاہ رسالت میں نعتیہ کلام کا نذرانہ پیش کیا، دیر رات قائد وفد حضرت مولانا و مفتی محمد انظار عالم قاسمی صاحب صدر قاضی شریعت مد ظلہ العالی کی رقت آمیز دعاء اور ماسٹر محمد حماد احمد یزدانی صاحب سکریٹری تنظیم امارت شرعیہ تروینی گنج سوپول کے کلمات تشکر سے اجلاس اختتام پذیر ہوا، اس اجلاس کو ترتیب دینے میں مولانا محمد رئيس اعظم صاحب رحمانی و مولانا محمد محی الدین صاحب رحمانی مبلغین امارت شرعیہ نے مخلصانہ کردار ادا کیا۔حضرت مولانا مفتی محمد شعیب رحمانی صاحب سابق استاذ مدرسہ رحمانیہ بیرول سوپول دربھنگہ، حافظ مکھیا محمد امتیاز الدین صاحب رحمانی ،مولانا خالد ندوی، مولانا ناصر صاحب رحمانی، عبد العلیم بابو، مولانا مقیم الدین صاحب رحمانی ،مولانا نور اللہ صاحب رحمانی اور مولانا عبد القادر صاحب رحمانی سابق مبلغ امارت شرعیہ نے پروگرام کو کامیاب و بامقصد بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔