دارالقضاء آپسی تنازعات کے حل کا شرعی سینٹر
مفتی محمد انور قاسمی
مسجد ارقم ملت نگر بوکارو میں نظام قضاء کے فروغ و استحکام سے متعلق اجلاس سے علماء کرام کا خطاب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(بوکارو) امارت شرعیہ ملک و ملت میں نظام عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے اور نظام امن و امان کے قیام و استحکام کا ایک منفرد و ممتاز ادارہ ہے۔ اس نظام کے فروغ کے لیے امارت شرعیہ بہار اڈیشہ جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کے مختلف علاقوں میں دفاتر قائم کیے گئے اسی سلسلے کی ایک کڑی یہ بوکارو دارالقضاء بھی ہے۔ امارت شرعیہ صرف اس میں کام کرنے والے عملے کا نام نہیں ہے بلکہ آپ سب اس کے دست و بازو ہیں آپ کو بھی اپنی سطح پر اسکے فروغ کی کوشش کرتے رہنا چائیے ان خیالات کااظہار قائد وفد حضرت مولانا مفتی انظار عالم قاسمی صاحب صدر قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ پھلواری شریف پٹنہ نے مسجد ارقم ملت نگر بوکارو میں منعقدہ ایک خصوصی نشست سے کہی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم سب داعی دین ہیں ہمیں داعی کی حیثیت سے اپنی زندگی گزارنی چاہیے داعی کے من جملہ کاموں میں ایک کام یہ ہے کہ وہ معاملات کی درستگی کے ذریعہ دعوت دین کا فریضہ انجام دیں مسلمان جب تک عملی طور پر داعیانہ کردار ادا کرتے رہے دنیا انکی قدم بوسی کرتی رہی ملک امن و امان کا گہوارہ اور ترقی کی راہ پر گامزن رہا اور یہ ملک ایک قیمتی ملک بن گیا لیکن جب مسلمانوں نے اپنا داعیانہ کردار چھوڑ دیا تو یہ ملک ہمارے ہاتھوں سے نکل گیا اور بدامنی و انارکی کا شکار ہوگیا۔ دین نصیحت کا نام ہے ذرا تصور کریں کہ ہم اپنے گھروں میں اللہ کے حکموں کے خلاف ہونے والے کاموں پر ہم نصیحت کرتے ہیں کہ نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی اہم صفات میں سے ایک صفت یہ تھی کہ آپ صداقت و امانت سے متصف تھے آج کی اس مجلس سے یہ عزم لے کر اٹھیں کہ صداقت و امانت کے وصف سے خود کو متصف کریں گے۔
مفتی محمّد انور صاحب قاسمی صاحب قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ رانچی نے فرمایا کہ اللہ نے قرآن کریم اللہ کی اطاعت، رسول اللہ کی اطاعت اور اولی الامر کی اطاعت کا حکم دیا ہے اسی طرح یہ حکم بھی دیا ہے کی آپسی اختلاف اور تنازعات کا حل اللہ اور اسکے رسول کے قانون سے کرائیں، دارالقضاء در اصل قرآن و سنت کے مطابق تنازعات کے حل کا شرعی سینٹر ہے طرح نماز کی طرح کا حکم دیا۔ دارالقضاء کے قیام کا اہم مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے اندر اس احساس کو جگائیں کہ جس طرح ہم نماز ادا کرتے ہیں اسی طرح لوگوں کے حقوق بھی ادا کرنے والے بن جائیں۔ ہم
مسجد کے اندر جس طرح اللہ کے حکم کی پیروی کرتے ہیں اسی طرح مسجد سے باہر بھی عبادات کے ساتھ معاملات کو بھی شریعت کے مطابق کرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے اپنے معاملات کو دینی و دنیوی معاملات میں تقسیم کر رکھا ہے ہمیں یاد رکھنا چاہئیے کہ ہمارے لیے ہر معاملہ دینی ہے ہر کام کا طریقہ شریعت نے مقرر کر رکھا ہے۔ ہمیں بالخصوص گھریلو معاملات میں چھوٹی چھوٹی باتوں کو اپنی انا کا مسئلہ بنانے بجائے شریعت کے آگے سر جھکانے کا مزاج بنانا چاہیے اس سے دل کو سکون اور امن و امان بحال ہوگا۔
قاضی کلیم اللہ مظہر قاسمی قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ ضلع بوکارو نے اپنے استقبالیہ کلمات میں وفد کی آمد کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان دنوں امارت شرعیہ کے شعبہ دارالقضاء کا مؤقر وفد حضرت مولانا قاضی انظار عالم قاسمی صدر قاضی امارت شرعیہ کی قیادت میں مفکر ملت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب امیر شریعت بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کی ہدایت پر جھارکھنڈ کے دورہ پر ھے۔ یہ وفد جھارکھنڈ میں قائم دفاتر دارالقضاء کے جائزہ و استحکام کے ساتھ مختلف مقامات پر نئے دارالقضاء کے قیام کی کوشش کر رہا ہے جھارکھنڈ میں فی الحال امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے سولہ اضلاع میں دارالقضاء سرگرم عمل ہے بقیہ اضلاع میں دارالقضاء کے قیام کی کوشش کی جاری ہے تاکہ سماج کے ہر فرد کے لیے حصول انصاف کی راہیں ہموار ہوجائیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ احادیث میں خیر کے کاموں کی طرف رہنمائی کرنے والوں کو بھی اسی کے بقدر ثواب کا ذکر ہے اس لیے اس نظام کی شرعی سماجی اہمیت سے جو حضرات واقف نہیں ہیں انہیں دارالقضاء کی طرف رہنمائی کرنا اسکے نظام کو فروغ دینا اسکے پیغام کو عام کرنا بھی ایک کار خیر ہے اس غرض سے ہم سب کو نظام دارالقضاء کے فروغ کا حصہ بننا چائیے۔ مولانا سید طاہر حسین ندوی نائب قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ بوکارو نے کہا کہ نظام دارالقضاء عائلی و سماجی برائیوں کے سدباب کی ایک تحریک ہے یہ اپنے اغراض و مقاصد کی روشنی میں اپنا فریضہ بخوبی نبھا رہا ہے اسی کے ساتھ ہم سبھوں کو بھی عائلی سماجی ملی سطح پر اصلاح معاشرہ کے کاموں کو انجام دیتے رہنا چائیے۔ مجلس کا آغاز مولا ضیاء الحق مسجد ارقم کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، محترم جناب مولانا شبیر صاحب سعادتی، سید غلام ربانی صاحب، پروفیسر منظر شہنواز صاحب، ماسٹر شمش اعظم صاحب، سید ظفر الدین گوہر صاحب، سید آصف صاحب، نسیم اکمل صاحب، بلال ملک صاحب، انوار ملک صاحب وغیرہ نے بھی تأثرات کا اظہار کیا اور انکے علاوہ ایک بڑی تعداد نے بھی شرکت کی یہ اجلاس مسجد ارقم ملت نگر مخدوم پور بوکارو میں واقع ہوا آخیر میں قائد وفد کی دعاء پر اس مجلس کا اختتام ہوا۔